Monday, January 19, 2015

Laptop

اپنے لیپ ٹاپ کو ٹپ ٹاپ حالت میں کیسے رکھیں؟

  • م
اپنے لیپ ٹاپ کو ٹپ ٹاپ حالت میں کیسے رکھیں؟
happy_laptopآج کل لیپ ٹاپ کا زمانہ ہے۔ قریباً 90 فیصد کالج کے طلباء کے پاس لیپ ٹاپ موجود ہے۔ اس کے علاوہ گھر اور دفاتر میں بھی لیپ ٹاپ کا استعمال بالکل عام ہو چکا ہے۔ لیپ ٹاپ ، پی سی کے مقابلے میں بیس فیصد کم بجلی استعمال کرتا تو ہر کوئی لیپ ٹاپ کیوں نہ لے۔ جب ہم پی سی کئی گنا مہنگا لیپ ٹاپ خریدتے ہیں تو ہمیں اس کا خیال بھی رکھنا چاہیے۔ آئیے آپ کو چند مفید ٹپس دیتے ہیں، جن کی مدد سے آپ اپنے لیپ ٹاپ کو بہترین حالت میں رکھ سکتے ہیں۔

ہمیشہ ہموار اور سخت سطح پر رکھیں

لیپ ٹاپ کی خرابی کی اہم وجہ اسے سخت اور برابر یا ہموار سطح پر نہ رکھنا ہے۔ زیادہ تر ہم لیپ ٹاپ کو ٹانگوں پر، تکیے یا بیڈ پر رکھ کر استعمال کرتے ہیں۔ غیر ہموار سطح پر لیپ ٹاپ رکھنے کی وجہ سے اس میں سے نکلنے والی گرم ہوا کا بہاؤ بند ہو جاتا ہے اور لیپ ٹاپ گرم ہونا شروع ہو جاتا ہے۔ اس لیے لیپ ٹاپ کو ہمیشہ ہموار اور سخت سطح پر رکھیں تاکہ ہوا کا یہ بہاؤ متاثر نہ ہو۔ لیپ ٹاپ کو ٹانگوں پر رکھ کر استعمال کرنا انسانی صحت کے لیے بھی نقصان دہ ہے۔ بہتر یہ ہے کہ لیپ ٹاپ رکھنے کا اسٹینڈ استعمال کیا جائے۔

مکمل آف کر کے بیگ میں رکھیں

لیپ ٹاپ کو شٹ ڈاؤن کرتے ہی فوراً ڈھکن بند کر کے بیگ میں مت ڈالیں۔ ہارڈ ڈسک کو مکمل آف ہونے میں چند سیکنڈز درکار ہوتے ہیں اس لیے مکمل طور پر آف ہونے کے بعد ہی لیپ ٹاپ کو بیک پیک میں ڈالیں۔

چارجنگ ہمیشہ لگی نہ رکھیں

ہر وقت چارج پر لگا کر لیپ ٹاپ استعمال کرنا اس کی بیٹری کو خراب کر دیتا ہے۔ جب بیٹری مکمل چارج ہو جائے تو اسے مکمل استعمال بھی کریں۔ لیپ ٹاپ کی بیٹری کو بہترین حالت میں رکھنے کے لیے ہر پندرہ بیس دن کے بعد اسے مکمل طور پر استعمال کریں۔ حتیٰ کہ بیٹری بالکل ختم ہو جائے اور لیپ ٹاپ آف ہو جائے۔ اس کے بعد لیپ ٹاپ کو چار سے پانچ گھنٹے تک استعمال مت کریں۔ اس وقفے کے بعد لیپ ٹاپ کو ایک دفعہ مکمل چارج کریں۔ چارجنگ ختم اور چارج کرنے کے دوران آپ لیپ ٹاپ کو استعمال کر سکتے ہیں۔ یہ عمل جاری رکھنے سے لیپ ٹاپ کی بیٹری بہتری حالت میںرہتی ہے۔ اس کے علاوہ آپ کو معلوم ہونا چاہیے کہ لیپ ٹاپ کو یا دیگر ڈیوائسز کو ہمیشہ چارج پر لگا رہنے سے بجلی کا بے انتہا زیاں ہوتا ہے۔ کیونکہ ڈیوائس کو مکمل چارج ہونے کے بعد مزید انرجی نہیں چاہیے ہوتی، جبکہ پلگ لگا ہونے کی وجہ سے مزید آنے والی چارجنگ صرف اور صرف ضائع ہو رہی ہوتی ہے۔

لیپ ٹاپ کی صفائی کریں

کچھ عرصے کے بعد لیپ ٹاپ کی صفائی بھی ضروری ہے۔ ہم جب اسے استعمال کر رہے ہوتے ہیں تو اس میں دھول اور مٹی جا رہی ہوتی ہے۔ یہ دھول مٹی کی بورڈ کے نیچے جمع ہو کر کی بورڈ اور لیپ ٹاپ کی کارکردگی کومتاثر کرتی ہے۔ اس لیے اسے تیز ہوا یا کاٹن سے جتنا ہو سکے صاف کرتے رہیں۔

شٹ ڈاؤن ضرور کریں

لیپ ٹاپ کا زیادہ استعمال کرنے والے اکثر اسے شٹ ڈاؤن نہیں کرتے بلکہ اسے ہمیشہ آن ہی رہنے دیتے ہیں۔ اگر آپ اپنے لیپ ٹاپ کی کارکردگی کو بہتر رکھنا چاہتے ہیں تو جب یہ استعمال میں نہ ہو، اسے شٹ ڈاؤن کر دیں۔

چوروں کے لیے تیار رہیں

اگر آپ لیپ ٹاپ کو سفر میں ساتھ رکھتے ہیں تو اس بات کے لیے تیار رہیں کہ یہ چوری بھی ہو سکتا ہے۔ سب سے پہلے تو ہمیشہ اپنے لیپ ٹاپ کی حفاظت کریں۔ اس کے بعد اگر کوئی انتہائی اہم ڈاکیومنٹ رکھنا ہے تو اسے اِنکرپٹ کر کے رکھیں، تاکہ خدانخواستہ کسی حادثے کی صورت میں کسی دوسرے کے ہاتھ نہ لگ سکے۔ ایک اہم چیز لاگ اِن پاس ورڈ بھی ہے۔ ہمیشہ ونڈوز پر پاس ورڈ لگا کر رکھیں، تاکہ غیر ضروری چھیڑ چھاڑ سے محفوظ رہے۔ یہ بات یقینا آپ کو دلچسپ لگے گی کہ لیپ ٹاپس اتنی زیادہ تعداد میں موجود ہیں کہ دنیا میں ہر 53 سیکنڈز میں ایک لیپ ٹاپ چوری ہو رہا ہے۔

Thursday, March 20, 2014

ونڈوز ایکس پی اور سیون میں ہاٹ اسپاٹ کیسے بنائیں

ونڈوز ایکس پی اور سیون میں ہاٹ اسپاٹ کیسے بنائیں

ونڈوز ایکس پی اور سیون میں ہاٹ اسپاٹ کیسے بنائیں
وائی فائی کی حامل کئی ڈیوائسس آج کل ہر گھر میں دستیاب ہیں مثلاً لیپ ٹاپ، ٹیبلٹ کمپیوٹرز اور موبائل فونز وغیرہ۔ خاص طور پر موبائل فونز پر وائی فائی کی دستیابی نے اس ٹیکنالوجی کی پہچان عام کردی ہے۔ اس کے ساتھ ایک انٹرنیٹ کنکشن کو اپنی مختلف ڈیوائسس پر شیئر کرنا بھی ہماری ضرورت بن چکا ہے۔ ظاہر ہے اب ہم ہر ڈیوائس کے لئے الگ سے انٹرنیٹ نہیں خرید سکتے۔ عام طورپر اس کام کیلئے ہارڈو یئر رائوٹر کی ضرورت پیش ہوتی ہے۔ جس کی قیمت ایک ہزار سے دس ہزار روپے تک ہوسکتی ہے۔ لیکن اس مضمون میں ہم آپ کو بتائیں گے کہ آپ ایک عام کمپیوٹر جس میں وائی فائی کی سہولت موجود ہو، کوبغیر کسی ہارڈ ویئر کے وائی فائی راؤٹر میں بدل سکتے ہیں۔
’’کنیکٹی فائی‘‘ سافٹ ویئر کی مدد سے آپ باآسانی اپنے کمپیوٹر پر چلنے والے انٹرنیٹ کو وائی فائی کی حامل ڈیوائسس یا کمپیوٹرز سے شیئر کر سکتے ہیں۔ یعنی ایک انٹرنیٹ کنکشن گھر یا دفتر میں موجود تمام ایسی ڈیوائسس بشمول موبائل فونز کے ساتھ شیئر کیا جاسکتا ہے جن میں وائی فائی کی سہولت موجود ہو۔

اس سافٹ ویئر کے چند بنیادی فیچرز

٭ … Connectify کا بنیادی مقصد کمپیوٹر کو وائی فائی ہاٹ اسپاٹ میں تبدیل کر کے اس پر چلنے والے انٹرنیٹ کو دوسری وائی فائی ڈیوائسس کیلئے دستیاب کردینا ہے۔
٭ …اگر انٹرنیٹ پہلے ہی کسی دوسرے وائی فائی نیٹ ورک سے چل رہا ہو تو اسے بھی شیئر کیا جاسکتا ہے۔
٭ …کنیکٹی فائی ہاٹ اسپاٹ سے جڑی تمام ڈیوائسز یا کمپیوٹرز کی فہرست دیکھی جاسکتی ہے۔
٭… ہاٹ اسپاٹ پر پاس ورڈ لگا کر اس کے استعمال پر پابندی لگائی جاسکتی ہے۔
٭ … نیٹ ورک پر موجود ڈیوائسز یا کمپیوٹرز پر مختلف پابندیاں عائد کرنے کی سہولت بھی اس میں موجود ہے جیسا کہ آپ کسی جڑی ہوئی ڈیوائس کا انٹرنیٹ بند کرسکتے ہیں یا پھر اس کا LANایکسس بند کرسکتے ہیں۔
٭… کنیکٹی فائی کے ذریعے بنائے گئے نیٹ ورک کو بالکل عام LANکی طرح استعمال کیا جا سکتا ہے۔
اس سافٹ ویئر سے نیٹ ورک بنا کر آپ اسے بالکل عام نیٹ ورک کی طرح استعمال کر سکتے ہیں اور اس کے لئے آپ کو کسی ہارڈ ویئر رائوٹر کی بھی ضرورت نہیں۔مثال کے طور پر اس کی مدد سے آپ ایک کمپیوٹر سے فائل دوسرے کمپیوٹر پر بذریعہ وائی فائی نیٹ ورک منتقل کرسکتے ہیں یا اس کمپیوٹر کا ریموٹ ڈیسک ٹاپ سیشن لے سکتے ہیں۔
’’کنیکٹی فائی‘‘ استعمال میں بے حد آسان سافٹ ویئر ہے۔ اس کا فری ورژن دس کنکشنز کی گنجائش کا حامل ہے یعنی ایک وقت میں دس مختلف کمپیوٹرز، موبائل فونز یا ٹیبلٹس وغیرہ ہاٹ اسپاٹ سے جڑ سکتے ہیں۔ اگر آپ اسے بڑے نیٹ ورک پر استعمال کرنا چاہیں تو پھر آپ کو اس سافٹ ویئر کو خریدنا پڑے گا۔ اس لئے مفت ورژن آپ کیلئے کافی ہے۔
اس سافٹ ویئر کے استعمال کی صرف دو شرائط ہیں۔پہلی شرط یہ ہے کہ جس کمپیوٹر کو ہاٹ اسپاٹ بنانا ہے، اس پر بھی وائی فائی کی سہولت موجود ہے۔ عموماً ڈیسک ٹاپ کمپیوٹرز میں وائی فائی نیٹ ورک ڈیوائس موجود نہیں ہوتی۔ اس کے لئے آپ وائرلیس لین کارڈ با آسانی مارکیٹ سے خرید سکتے ہیں جس کی قیمت کوالٹی کے مطابق پانچ سو سے ایک ہزار روپے ہوسکتی ہے۔ لیپ ٹاپس میں عموماًوائرلیس لین موجود ہوتا ہے۔
USB-Wireless-LAN
یو ایس بی وائرلیس لین
دوسری شرط یہ ہے کہ اسے صرف ونڈوز 7یا ونڈوز 8 پر ہی انسٹال اور استعمال کیا جاسکتا ہے۔ دراصل یہ سافٹ ویئر ونڈوز 7 اور ونڈوز 8 میں موجود ’’ورچوئل رائوٹر‘‘ بنانے کی سہولت کا استعمال کرتا ہے جو کہ ونڈوز کے پرانے ورژن میں ممکن نہیں۔ اس لئے ضروری ہے کہ جس کمپیوٹر کو ہاٹ اسپاٹ بنانا ہو، اس پر کم از کم ونڈوز 7انسٹال ہو۔ تاہم اس ہاٹ اسپاٹ سے جڑنے والی ڈیوائسس کے لئے ایسی کوئی شرط نہیں۔ ان پر کوئی بھی آپریٹنگ سسٹم ہو،کنیکٹی فائی کو اس سے غرض نہیں۔
کنیکٹی فائی کی مدد سے کیبل انٹرنیٹ، ڈی ایس ایل، تھری جی یا فور جی موڈیم بلکہ وائی فائی کے ذریعے چلتے انٹرنیٹ کو بھی شیئر کیا جا سکتا ہے۔
connectifyاس کی انسٹالیشن اور کنفیگریشن بھی بے حد سادہ اور آسان ہے۔ کنیکٹی فائی کی ویب سائٹ سے آپ اس کا تازہ ورژن ڈاؤن لوڈ کر سکتے ہیں:
www.connectify.me
ڈاؤن لوڈنگ مکمل ہونے کے بعد اسے انسٹال کر لیں۔ پہلی دفعہ چلانے پر آپ کواپنے نئے نیٹ ورک کا نام منتخب کرنا ہو گا۔ اس کے بعد پاس ورڈ بھی دینا ہوگا تاکہ آپ کی اجازت کے بغیر کوئی آپ کا نیٹ ورک استعمال نہ کر سکے۔ورنہ وہ مشہور لطیفہ تو آپ نے سن ہی رکھا ہوگا کہ دنیا کا سب سے بہترین انٹرنیٹ پڑوسیوں کا ہوتا ہے۔
اس سافٹ ویئر کو مفت استعمال کرتے ہوئے ضروری ہے کہ نیٹ ورک کا نام “Connectify” سے شروع ہو۔ مثلاً Connectify-com وغیرہ۔ اگر آپ اس کا پروفیشنل ورژن استعمال کریں تو اپنی مرضی کا نام منتخب کیا جا سکتا ہے۔
اس کے علاوہ یہاں اپنا انٹرنیٹ کنکشن منتخب کریں جسے آپ شیئر کرنا چاہتے ہیں اور اپنے سسٹم میں موجود وائی فائی کو منتخب کرنے کے بعد ہاٹ اسپاٹ کو اسٹارٹ کر دیں۔
لیجیے آپ کا کمپیوٹر یا لیپ ٹاپ اب ایک ’’ہاٹ اسپاٹ‘‘ بن چکا ہے۔ کسی دوسرے لیپ ٹاپ یا موبائل کے وائر لیس کنکشنز میں اگر آپ تلاش کریں گے تو آپ کا یہ ہاٹ اسپاٹ بھی وہاں ظاہر ہو رہا ہو گا۔ اپنے منتخب کردہ پاس ورڈ سے اسے جوڑنے کے بعد آپ دیکھیں گے کہ اُس ڈیوائس پر انٹرنیٹ چلنا شروع ہو چکا ہے۔
جس پی سی پر کنیکٹی فائی انسٹال ہے اس میں آپ یہ بھی دیکھ سکتے ہیں کہ اس وقت کون کون سے پی سی نیٹ ورک پر موجود ہیں۔ اس کے علاوہ یہاں آپ مختلف ایکشن بھی دیکھ سکتے مثلاً اگر آپ کسی پی سی کا آئی پی جاننا چاہتے ہیں یا کسی کو انٹرنیٹ نہیں دینا چاہتے تو یہ بھی ممکن ہے۔

ونڈوز ایکس پی پر انٹرنیٹ شیئرنگ

فرض کریں کہ آپ کے پاس انٹرنیٹ صرف ونڈوز ایکس پی پر چل رہا ہے لیکن آپ اسے شیئر کرنا چاہتے ہیں۔ اس کا ایک آسان طریقہ یہ ہے کہ آپ ونڈوز ایکس پی پر سی سی پراکسی نامی سافٹ ویئر انسٹال کرلیں۔ اس سافٹ ویئر کو درج ذیل لنک سے ڈائون لوڈ کیا جاسکتا ہے۔
http://www.youngzsoft.net/ccproxy/
CCProxy_Setup
یہ سافٹ ویئر آپ کے کمپیوٹر کو ایک انٹرنیٹ پراکسی میں بدل دیتا ہے۔ یعنی اب نیٹ ورک پر موجود دیگر کمپیوٹر یا دیگر وائی فائی ڈیوائسس اس پراکسی کو استعمال کرتے ہوئے انٹرنیٹ استعمال کرسکتے ہیں۔ وائی فائی نیٹ ورک بنانے کے لئے آپ کسی بھی ونڈوز 7 والے کمپیوٹر پر کنکٹی فائی انسٹال کرکے سب ڈیوائسس بشمول ونڈوز ایکس پی والا کمپیوٹر، کنکٹ کردیں۔ اب ونڈوز 7 بطور ہاٹ اسپاٹ کام کرے گی لیکن انٹرنیٹ ونڈوز ایکس پی پر موجود سی سی پراکسی کے ذریعے چل رہا ہوگا۔ یاد رہے کہ آپ کو ہر کمپیوٹر اور ڈیوائس کے برائوزر میں پراکسی بھی ڈالنی ہوگی۔
Proxy_server_settings

اس کے علاوہ ونڈوز ایکس پی پر ہاٹ اسپاٹ بنانے کے لیے یہاں سے مفت پروگرام بھی ڈاؤن لوڈ کیا جا سکتا ہے۔

فیس بک اور ای میل اکاؤنٹ کیسے ہیک ہوتے ہیں؟

فیس بک اور ای میل اکاؤنٹ کیسے ہیک ہوتے ہیں؟

فیس بک اور ای میل اکاؤنٹ کیسے ہیک ہوتے ہیں؟
آپ نے اپنے دوست احباب سے ضرور سنا ہو گا کہ ان کا کوئی اکاؤنٹ ہیک ہو گیا، یا ہو سکتا ہے یہ حادثہ آپ کے ساتھ بھی پیش آ چکا ہو۔ لیکن یہ ہیکنگ ہوتی کیسے ہے؟ کون ایسے کمپیوٹر ماہرین ہیں جو کمال مہارت سے دوسروں کے اکاؤنٹس میں گھس کر انھیں ہیک کر لیتے ہیں؟
جب کمپیوٹنگ کے فیس بک صفحے اور ای میل پر ہیکنگ سکھانے کی بے شمار درخواستیں موصول ہوتی ہیں تو یقین جانیں مجھے تو افسوس ہی ہوتا ہے۔ کیونکہ ان ہیکنگ سیکھنے کے خواہشمند افراد کا مقصد صرف دوسروں کے ای میل اور فیس بک اکاؤنٹس ہیک کرنا ہوتا ہے۔ اپنی اسی خواہش کو پورا کرنے کے لیے وہ انٹرنیٹ پر موجود ایسے ٹولز آزماتے رہتے ہیں جو یہ دعویٰ کرتے ہیں کہ وہ فیس بک اکاؤنٹ وغیرہ ہیک کر دیتے ہیں، لیکن ایسا کچھ بھی نہیں ہوتا۔
آج تک میں کئی لوگوں کو ان کے ہیک شدہ اکاؤنٹس واپس دِلا چکا ہوں اور ہمیشہ یہی نتیجہ دیکھنے کو ملتا ہے کہ جس کا اکاؤنٹ ہیک ہوا وہ اس کی اپنی غلطی سے ہوا۔ یاد رکھیں کہ آپ صرف اور صرف اپنی کم علمی کی وجہ سے اپنا اکاؤنٹ ہیک کرواتے ہیں اور دوسرے صرف اور صرف معلومات ہونے کی وجہ سے اکاؤنٹس ہیک کرنے میں کامیاب ہو جاتے ہیں۔
اس مضمون میں ہم انہی سادہ اور عام سی باتوں پر روشنی ڈالیں گے کہ اکاؤنٹس کیوں اور کیسے ہیک ہوتے ہیں۔

پاس ورڈز

Top Ten Common Passwords
دس عام ترین استعمال ہونے والے پاس ورڈز
اکثر لوگ نہ صرف کمزور پاس ورڈ استعمال کرتے ہیں بلکہ ایک ہی پاس ورڈ ایک سے زیادہ اکاؤنٹس کے لیے بھی استعمال کرتے ہیں۔ اور اپنے لیک پاس ورڈ دوبارہ استعمال کرنا تو سمجھیں ہیکر کو دعوت دینے والی بات ہے۔ گزشتہ سالوں میں بڑی سے بڑی ویب سائٹس جیسے کہ لنکڈاِن اور یاہو وغیرہ کے پاس ورڈ ڈیٹا بیس لیک ہو چکے ہیں۔ اس لیے ہر اکاؤنٹ کے لیے الگ پاس ورڈ استعمال کریں اور ایسا پاس ورڈ جس پر آپ کو ذرا سا بھی شک ہو کہ وہ کسی کو معلوم ہے بالکل مت استعمال کریں۔ پاس ورڈ میں ہمیشہ نمبرز اور اسپیشل کیریکٹرز شامل رکھیں تاکہ انھیں کریک کرنا انتہائی مشکل ہو جائے۔
اگر کسی کام کے سلسلے میں کسی کو اپنا پاس ورڈ دینا پڑ بھی جائے تو کام مکمل ہونے کے فوراً بعد پاس ورڈ بدل لیں۔ بلکہ ہر دو تین ماہ بعد اپنا پاس ورڈ اپ ڈیٹ کرتے رہیں۔
یاہو! کا پاس ورڈ ڈیٹا بیس لیک ہونے پر پتا چلا کہ ہزاروں لوگ یہ سادہ سے پاس ورڈ ز استعمال کر رہے تھے:
password, welcome, qwerty, monkey, jesus, love, money, freedom, ninja, writer

کی لوگرز

کی لوگرز ایسے پروگرامز ہوتے ہیں جو کی بورڈ پر ٹائپ کیے گئے تمام الفاظ کو نوٹ کرتے رہتے ہیں۔ اپنے سسٹم پر ان سے بچنے کا آسان طریقہ یہ ہے کہ کوئی اچھا اینٹی وائرس استعمال کریں اور اسے ہمیشہ اپ ڈیٹڈ رکھیں۔
جب کہ پبلک مقامات اور دوسروں کے کمپیوٹرز پر لاگ اِن کرتے ہوئے احتیاط سے کام لیں۔ صرف قابل بھروسا جگہوں پر ہی اپنے ذاتی اکاؤنٹس استعمال کریں۔ لاگ ان کرتے ہوئے کبھی بھی وہاں اپنا پاس ورڈ محفوظ مت کریں اور لاگ آؤٹ کرنا بھی مت بھولیں۔

فشنگ

یہ بھی پاس ورڈ چُرانے کا ایک خطرناک طریقہ ہے۔ اکاؤنٹ ہیک وغیرہ ہو جائے تو کم از کم آپ کو علم ہوتا ہے کہ آپ کا اکاؤنٹ آپ کے اختیار میں نہیں رہا۔ لیکن فشنگ کے ذریعے جب کوئی آپ کا پاس ورڈ حاصل کر لے تو وہ آپ کے اکاؤنٹس میں لاگ اِن ہو سکتا ہے اور آپ کو پتا بھی نہیں چلتا۔
اسے اس طرح مثال سے سمجھا جا سکتا ہے کہ آپ کو فیس بک پر کوئی پیغام یا میل باکس میں کوئی ای میل موصول ہوتی ہے، جس میں کوئی لنک موجود ہوتا ہے۔ آپ اس لنک پر جاتے ہیں تو فیس بک، ہاٹ میل یا جی میل وغیرہ کا صفحہ کھل جاتا ہے۔ آپ لاگ اِن ہو جاتے ہیں اور یہیں آپ کا پاس ورڈ ہیکر تک پہنچ جاتا ہے۔ دراصل آپ جس صفحے پر لاگ اِن ہو رہے ہوتے ہیں وہاں اگر آپ یو آر ایل بار پر غور کریں تو وہ فیس بک یا جی میل کا ایڈریس نہیں ہو گا، بلکہ وہ کوئی اسپیم یوآر ایل ہو گا لیکن پیج فیس بک یا جی میل کا ہو گا۔
دراصل اس میں بالکل ایک جیسے ڈیزائن کا صفحہ استعمال کیا جاتا ہے جس سے لوگ بے وقوف بن جاتے ہیں۔ ان کی لاگ اِن ڈیٹیلز چوری ہو جاتی ہیں اور انھیں پتا بھی نہیں چلتا۔ اس مسئلے سے بچنے کے لیے کسی لنک سے کھلنے والے صفحے پر یو آر ایل ضرور غور سے دیکھ لیں۔

سیکیورٹی کوئسچن

کسی بھی ای میل اکاؤنٹ کے ہیک ہونے میں سیکیورٹی کوئسچن کا بہت بڑا ہاتھ ہوتا ہے۔ میں ہمیشہ کہتا ہوں زیادہ تر لوگوں کے اکاؤنٹس انھیں جاننے والے ہی ہیک کرتے ہیں۔ فرض کریں کہ میرا سیکیورٹی سوال ہے ’’میرا بچپن کا بہترین دوست کون ہے؟‘‘ تو ظاہر سی بات ہے اس کا جواب میرے جاننے والے لوگ باآسانی بوجھ سکتے ہیں۔
لیکن یہاں غلطی میری اپنی ہے اگر میں یہاں درست معلومات درج کر دوں۔ یہ کوئی امتحان کا سوال تو ہے نہیں کہ درست جواب دینے پر مجھے نمبرز ملیں گے اور غلط جواب دینے پر مجھے فیل کر دیا جائے گا۔ بلکہ یہاں بات میری اپنی سیکیورٹی کی ہے۔ اگر جواب میں دوست کی بجائے دشمن کا نام، یا حتیٰ کہ کسی دوسری چیز کا نام مثلاً کافی کپ، ہیلی کاپٹر ، کرکٹ یا کوئی بے معنی لفظ بھی لکھ دوں تو ای میل سروس کو اس سے کوئی اعتراض نہیں ہو گا۔
اس لیے سیکیورٹی کوئسچنز کے جواب لکھتے ہوئے ہمیشہ خیال رکھیں۔ ایسے جواب لکھیں جنھیں آپ کے علاوہ کوئی تُکا لگا کر بھی نہ بوجھ سکے۔ اگر آپ نے بھی درست جواب دے رکھے ہیں تو انھیں فوراً بدل لیں۔

موبائل فون نمبر

آج کل تقریباً ہر بڑی ای میل سروس اور فیس بک اکاؤنٹ میں اپنا موبائل فون نمبر شامل کیا جا سکتا ہے۔ تاکہ اگر خدانخواستہ آپ کے اکاؤنٹ کے ساتھ کوئی مسئلہ ہو جائے تو فون نمبر استعمال کرتے ہوئے اکاؤنٹ واپس حاصل کیا جا سکے۔
اس لیے اپنے اکاؤنٹ میں فون نمبر ضرور شامل رکھیں اور ایسا نمبر شامل رکھیں جو آپ ہی کے پاس موجود ہو۔ اگر آپ اپنا نمبر بدلیں تو اپنے اکاؤنٹ میں بھی اسے بدلنا مت بھولیں۔

متبادل ای میل

اکثر ایسا تجربہ ہوا کہ لوگوں نے اپنے اکاؤنٹس میں متبادل ای میل کے طور اپنا کوئی دوسرا ای میل ایڈریس ہی شامل نہیں کر رکھا ہوتا۔ ایسا بھی ہوتا ہے کہ کسی دوسرے سے اکاؤنٹ بنوا لیا اور استعمال کرنا شروع کر دیا۔ پھر ایک دن ایسا ہوتا ہے کہ اکاؤنٹ اچانک سے ہیک۔ اپنے اکاؤنٹ میں درست متبادل ای میل ایڈریس شامل رکھنا بھی ضروری ہے تاکہ پاس ورڈ ری سیٹ کرنے کی درخواست اس پر موصول کی جا سکے۔

ویب براؤزرز میں محفوظ پاس ورڈ

ہر ویب براؤزر آپ کو دعوت دیتا ہے کہ اپنا پاس ورڈ اس میں محفوظ کر دیں تاکہ بار بار اسے ٹائپ نہ کرنا پڑے۔براؤزرز آپ کے پاس ورڈ پلین ٹیکسٹ میں محفوظ رکھتے ہیں۔ یا تو پاس ورڈ محفوظ نہ رکھیں یا ان تمام پاس ورڈز پر ایک ماسٹر پاس ورڈ ضرور لگائیں۔ جیسے کہ فائرفوکس میں یہ فیچر دستیاب ہے۔

اختتامیہ

فیس بک اور دیگر ای میلز سروسز کی سیکیورٹی انتہائی سخت ہے۔ آج سے چند سال پہلے جیسی صورت حال تھی اب ایسا نہیں ہے۔ کسی کا بھی اکاؤنٹ ہیک کرنا کوئی آسان بات نہیں رہا۔ جیسا کہ آپ نے اس مضمون میں پڑھا کہ آپ خود کوئی چور راستہ چھوڑ دیتے ہیں، جسے استعمال کرتے ہوئے کوئی آپ کا اکاؤنٹ لے اُڑتا ہے اور آپ سمجھتے ہیں کسی ماہر ہیکر نے آپ کا پاس ورڈ اُڑا لیا۔

وائی فائی ہیٹ میپ بنائیں

وائی فائی ہیٹ میپ بنائیں

وائی فائی ہیٹ میپ بنائیں
وائرلیس نیٹ ورک کے تجزیے اور بہتر کوریج حاصل کرنے کے لیے وائی فائی ہیٹ میپ بنائیں
کیا یہ بات زبردست نہیں ہو گی کہ آپ اپنے گھر یا دفتر میں وائی فائی نیٹ ورک استعمال کرتے ہوئے ہمیشہ پہلے سے آگاہ ہوں کہ کس مقام پر وائی فائی کی کوریج بہترین، بری اور درمیانی ہے؟
آئیے آپ کو وائی فائی ہیٹ میپ بنانے کا طریقہ بتاتے ہیں۔ اس ٹیوٹوریل سے آپ باآسانی اپنا وائی فائی ہیٹ میپ بنا سکیں گے۔ چونکہ سگنلز کی طاقت کو ہاٹ اور کولڈ کہتے ہیں اس لیے ہر جگہ سگنلز کی طاقت دکھانے والے نقشے کو ہیٹ میپ کہتے ہیں۔

وائی فائی ہیٹ میپ کی کیا ضرورت ہے؟

اگر آپ گھر یا دفتر میں وائر لیس نیٹ ورک استعمال کر رہے ہیں تو وائی فائی ہیٹ میپ موجود ہونے کی صورت میں آپ باآسانی جان سکتے ہیں کہ راؤٹر کے سگنلز کہاں تک پہنچ پا رہے ہیں اور ہر مقام پر اس کے سگنلز کی کیا طاقت ہے۔ بجائے اس کہ آپ تُکے لگائیں آپ کے پاس ایک کنفرم رپورٹ موجود ہو گی۔ جس سے آپ یہ فیصلہ کر سکیں گے کہ راؤٹر کی جگہ بدلنی چاہیے یابذات خود راؤٹر ہی تبدیل کر لینا چاہیے۔

کیا چیزیں درکار ہوں گی؟

وائی فائی ہیٹ میپ بنانے کے لیے آپ کو درج ذیل چیزیں درکار ہوں گی:
ایک ونڈوز کا حامل لیپ ٹاپ
ہیٹ میپر سافٹ ویئر
نقشے کا ایک اسکیچ/ تصویر  (اس کے بغیر بھی کام ہو سکتا ہے)
ہیٹ میپ بنانے کے لیے اس وقت کئی کمرشل سافٹ ویئر موجود ہیں جن میں لیپ ٹاپ، ٹیبلٹ اور اسمارٹ فونز کی سپورٹ موجود ہے۔ ہم نے آپ کے لیے Ekahau HeatMapper سافٹ ویئر کا انتخاب کیا ہے۔ اس کی ایک وجہ تو یہ ہے کہ یہ سافٹ ویئر اس حوالے بہترین اور کمرشل سافٹ ویئر بنانے والی کمپنی کی ایک مفت پروڈکٹ ہے۔ اس کے علاوہ اس کی کارکردگی بہترین اور استعمال میں بالکل آسان ہے۔
نقشے کے طور پر آپ کے پاس ایک تصویر موجود ہونی چاہیے۔ ضروری نہیں کہ یہ کوئی پروفیشنل قسم کا میپ ہو، بلکہ آپ پنسل اور اسکیل سے کاغذ پر لائنیں لگا کر بھی اپنا نقشہ خود تیار کر سکتے ہیں۔ یا کسی بھی گرافکس سافٹ ویئر حتیٰ کہ پینٹ پروگرام میں بھی ایک بنیادی سا نقشہ تیار کر کے اس عمل میں استعمال کیا جا سکتا ہے۔
اپنے ٹیوٹوریل میں جان ڈالنے کے لیے یا اسے حقیقت سے بالکل قریب تر بنانے کے لیے میں نے planner5d.com کا رُخ کیا اور اپنے گھر کا ایک سادہ سا نقشہ تیار کر لیا۔ چونکہ اس ویب سائٹ میں نقشے کے حوالے سے تمام خوبیاں موجود ہیں اس لیے آپ ایک بہترین نقشہ تیار کرنا چاہیں تو اس ویب سائٹ پر جائیں۔

ہیٹ میپر سافٹ ویئر

Ekahau HeatMapper آپ درج ذیل لنک سے مفت ڈاؤن لوڈ کر سکتے ہیں۔ ڈاؤن لوڈ ٹیب پر ایک فارم دستیاب ہے۔ اس فارم میں اپنا ای میل ایڈریس ضرور درست لکھیں کیونکہ ڈاؤن لوڈنگ لنک آپ کو ای میل کیا جائے گا۔
http://www.ekahau.com/wifidesign/ekahau-heatmapper
اس ہیٹ میپر سافٹ ویئر کا سائز لگ بھگ سو ایم بی ہے۔ ونڈوز ایکس پی، ونڈوز وستا، ونڈوز7 اور ونڈوز8 آپریٹنگ سسٹمز کی سپورٹ اس میں موجود ہے۔
اس پروگرام کو استعمال کرنے کے لیے آپ کے سسٹم میں ایک جی بی ریم، دو جی بی ہارڈ ڈسک اسپیس، ایک گیگا ہرٹز پروسیسر اور وائی فائی لین یا ایڈاپٹر موجود ہونا چاہیے۔ وائی فائی لین انٹرنل یا ایکسٹرنل کوئی بھی استعمال کیا جا سکتا ہے۔
اس کی انسٹالیشن بالکل سادہ سی ہے۔ ایڈمنسٹریٹر یوزر سے لاگ اِن رہتے ہوئے آپ باآسانی اس کے سیٹ اپ کو چلا کر انسٹال کر سکتے ہیں۔
Ekahau HeatMapper_1
انسٹالیشن کے دوران آپ کو ایک اسپیشل نیٹ ورک ڈرائیور انسٹال کرنے کا کہا جائے گا۔ اسے بھی قبول کرتے ہوئے انسٹال کر لیں۔
Ekahau HeatMapper_2

ہیٹ میپ بنائیں

جب آپ اس پروگرام کو چلائیں گے تو آپ کے سامنے دو آپشنز موجود ہوں گے کہ آپ کے پاس نقشہ موجود ہے یا نہیں۔ آپ اپنے حساب سے آپشن منتخب کر سکتے ہیں۔
Ekahau HeatMapper 3
بائیں طرف موجود پینل تمام قابل رسائی وائی فائی ایکسس پوائنٹس موجود ہوں گے۔آپ کے آس پڑوس کے ایکسس پوائنٹس بھی اس میں موجود ہوں گے، جن کی موجودگی کو نظر انداز کر دیں۔ اس سے کوئی فرق نہیں پڑے گا۔
درمیان میں آپ کا نقشہ موجود ہو گا جب کہ دائیں طرف ایک رہنما گائیڈ موجود ہے۔ آپ چاہیں تو اس کا مطالعہ کر سکتے ہیں۔یا اس کے اوپر موجود چھوٹے سے بٹن پر کلک کر کے اسے سائیڈ میں بند کر دیں۔
Ekahau HeatMapper 4
ہیٹ میپر میں آپ کا نقشہ لوڈ ہو چکا ہے اس لیے اب آپ کام کرنے کے لیے بالکل تیار ہے۔ اپنا لیپ ٹاپ اٹھا کر سائیڈ میں کسی خالی جگہ پر آجائیں جہاں سے آپ یہ کام شروع کر سکیں۔ جہاں بھی آپ لیفٹ کلک کریں گے وہاں ایک چھوٹا سا پوائنٹ بن جائے گا۔ اگر آپ غلطی سے کلک کر بیٹھیں تو رائٹ کلک کر کے اسے ختم کر سکتے ہیں۔
Ekahau HeatMapper 5
جہاں آپ موجود ہوں نقشے کے حساب سے وہاں لیفٹ کلک کریں۔ اب اگر آپ کمرے میں ہیں تو چاروں طرف مکمل راؤنڈ لگائیں اور جس طرف جائیں ماؤس کو اسی طرف کرتے جائیں۔ جہاں سے مُڑنا ہو وہاں کلک کریں اور ماؤس کو دوسری طرف چلانا شروع کر دیں۔ آپ دیکھیں گے کہ ایک سبز لائن آپ کے چلنے کی پوزیشن کو نقشے پر مارک کر رہی ہو گی۔
ضروری نہیں ہے کہ پورے گھر یا دفتر کا ہیٹ میپ ایک ہی وقت میں تیار کیا جائے۔ آپ صرف جس ایریے کا چاہیں ہیٹ میپ بنا سکتے ہیں۔ اس کے علاوہ اگر ہیٹ میپ بناتے وقت بیچ میں کہیں کام روکنا ہو تو اس کے دوران رائٹ کلک کر دیں۔
ضروری نہیں ہے کہ آپ ہیٹ میپ مکمل کرنے کے لیے دیواروں کے ساتھ ساتھ گھومیں۔ بلکہ کمرے کے بیچ میں بھی آئیں اور جس پوزیشن سے آئیں اس پر واپس بھی جا کر دیکھیں۔ تاکہ آپ کو ہر طرح سے سگنلز کی صحیح طاقت کی رپورٹ مل سکے۔
Ekahau HeatMapper 6
پورے نقشے پر گھومنے کے بعد رائٹ کلک کر کے آپ اس کام کو ختم کر سکتے ہیں۔ آپ دیکھیں گے کہ پوری رپورٹ آپ کے سامنے موجود ہو گی۔
اس پورے نقشے میں جو مزیدار بات ہو گی وہ یہ کہ آپ کا راؤٹر جہاں موجود ہو گا یہ خود بخود اس کی بالکل صحیح پوزیشن بتا رہا ہو گا۔ اس کے علاوہ دیگر ایکسس پوائنٹس آپ کا بھی آپ یہیں سے اندازہ لگا سکتے ہیں کہ کون سا پوائنٹ گھر کے کس طرف واقع ہے اور کس ایکسس پوائنٹ کے سگنلز ہمارے گھر بہتر آرہے ہیں۔ جس ایریے میں سبز رنگ موجود ہے وہاں سگنلز ہاٹ یعنی طاقت ور ہیں۔ جہاں ہلکا سبز رنگ ہے وہاں سگنلز کی طاقت کچھ کم ہے۔ پیلے رنگ سے مارک ایریے میں سگنلز کی طاقت کمزور جب کہ جہاں سرخ رنگ موجود ہے وہاں سگنلز کولڈ یعنی بالکل کمزور ہیں۔
Ekahau HeatMapper 7
جس راؤٹر کا آپ ہیٹ میپ محفوظ کرنا چاہتے ہیں اس پر کلک کر کے Take screenshot کے بٹن کے ذریعے آپ اس تصویر کو محفوظ کر سکتے ہیں۔
تصویر کو محفوظ کرتے ہوئے اسے کوئی نیا نام ضرور دیں، کیونکہ یہ سارا کام آپ کے بنائے ہوئے نقشے پر ہو رہا ہوتا ہے۔ اس لیے اگر نیا نام نہ دیا تو یہ پرانی فائل کے اوپر ہی محفوظ ہو جائے گا۔ اس ہیٹ میپ کے ذریعے آپ باآسانی فیصلہ کر سکتے ہیں کہ طاقت ور سگنلز حاصل کرنے کے لیے آپ کو کس جگہ پر بیٹھنا چاہیے۔

ٹروکالر ایپلی کیشن کیسے کام کرتی ہے؟

ٹروکالر ایپلی کیشن کیسے کام کرتی ہے؟


ٹروکالر ایپلی کیشن کیسے کام کرتی ہے؟
پہلی دفعہ جب ’’ٹرو کالر‘‘ (Truecaller) ایپلی کیشن کے بارے میں سنا تو بڑی حیرت ہوئی۔ کیونکہ اپنے دعووں کے اعتبار سے یہ ایک حیرت انگیز ایپلی کیشن ہے۔ وہ اس طرح کہ کوئی ایسا نمبر جو آپ کی فون بک میں موجود نہ ہو، اس نمبر سے کال آنے پر بھی کال کرنے والے کا نام لکھا آرہا ہوتا ہے۔ اس کے علاوہ اس کا سب سے حیرت انگیز فیچر اس کے ذریعے نمبر تلاش کرنا ہے۔ یعنی آپ کسی کا بھی نام لکھ کر اُس کا نمبر تلاش کر سکتے ہیں۔
ٹرو کالر اپنے آپ کو ’’گلوبل فون ڈائریکٹری‘‘ کہتی ہے۔ یہ ایپلی کیشن ایک سویڈش کمپنی کی بنائی ہوئی ہے۔ جس کے پاس کئی ممالک کے فون نمبرز (موبائل اور لینڈ لائن) کا بہت بڑا ڈیٹا بیس موجود ہے۔ ان میں پاکستان، انڈیا، سویڈن، ناروے، ڈنمارک، لبنان، کویت اردن کے علاوہ کئی ممالک شامل ہیں۔ ٹروکالر کا کہنا ہے کہ یہ ڈیٹا بیس پبلک ذرائع جیسے کہ یلو /وائٹ پیجز، او ایل ایکس اور دیگر ویب سائٹس سے پارٹنر شپ کے تحت حاصل کیے گئے نمبرز سے بنایا گیا ہے۔ او ایل ایکس ہو، جابز حاصل کرنے والی ویب سائٹس یا دیگر آن لائن فورمز لوگوں نے سب جگہ اپنی تفصیلات خود ہی ڈالنا شروع کر رکھی ہیں۔ اس لیے ٹروکالر کا کہنا ہے کہ وہ ڈیٹا اسکرپنگ کے ذریعے آن لائن ذرائع سے یہ نمبر تلاش کر کے اپنے ڈیٹا بیس میں شامل کرتے ہیں۔ کسی حد تک یہ بات درست بھی ہے۔
جب آپ کسی کا بھی نام لکھ کر اس کا نمبر تلاش کر سکتے ہوں، نامعلوم نمبرز سے آنے والی کالز پر بھی پتا چل جائے کہ نمبر کس کا ہے، اسپیم کالز سے آپ بچ سکیں گے اور اپنی بلیک لسٹ بنا کر کالز بلاک بھی کر سکیں۔ سب سے بڑھ کر ایپلی کیشن مفت ہو اسے کون استعمال نہیں کرے گا؟
یہ ایپلی کیشن آئی او ایس، اینڈرائیڈ، ونڈوز ، سیمبیان اور بلیک بیری فونز کے لیے دستیاب ہے۔
یہی وجہ ہے کہ ایپلی کیشن انتہائی مشہور ہوئی اور آج اس کے کروڑوں صارفین ہیں۔ صارفین کے بڑھنے کے ساتھ ساتھ اس کا ڈیٹا بیس بھی وسیع تر ہوتا گیا جس نے پرائیویسی کے شدید خدشات پیدا کر دیے۔ انڈیا میں تو کئی بڑے اور مشہور لوگوں کے نمبرز اس کے ذریعے منظر عام پر آئے۔
اگرچہ اس کے فری ورژن میں سب کچھ موجود ہے لیکن اس ایپلی کیشن کے مکمل فیچرز استعمال کرنے کے لیے لوگوں نے اسے خریدنا بھی شروع کر دیا۔ اس کی مانگ اتنی بڑھی کہ ایپل کے ایپلی کیشن اسٹور پر پریمیئم ایپلی کیشنز کی لسٹ میں یہ پہلے نمبر پر آ گئی۔ اپنے ان مشکوک فیچرز کی بنا پر ایپلی کیشن بنانے والی کمپنی مالا مال ہو گئی۔
ٹروکالر نے نمبر سے نام تلاش کرنے کا فیچر اپنی ویب سائٹ پر بھی فراہم کر رکھا ہے۔
www.truecaller.com
truecaller-find-number
اس کی ویب سائٹ پر جا کر آپ کوئی بھی نمبر لکھ کر دیکھ سکتے ہیں کہ یہ کس کا نمبر ہے۔ اگر نمبر اس کے ڈیٹا بیس میں موجود ہوا تو آپ کو بتا دیا جائے گا۔ نمبر دیکھنے کے لیے ضروری ہے کہ آپ ان کی ویب سائٹ پر بذریعہ فیس بک، یاہو، گوگل، ٹوئٹر یا لنکڈاِن لاگ اِن ہوں۔

ٹرو کالر ڈیٹا بیس کیسے بنایا گیا؟

جب آپ اس کے ڈیٹا بیس میں اپنا اور اپنے دوستوں کا نمبر دیکھیں گے تو ضرور سوچیں گے کہ ہمارا نمبر تو کہیں آن لائن موجود نہیں پھر اس کے ڈیٹا بیس میں کیسے آیا؟ ٹرو کالر کی جانب سے تو صفائیاں پیش کی جاتی ہیں کہ یہ کوئی غیر قانونی ذریعہ استعمال نہیں کرتے لیکن عام خیال ہے کہ ممکنہ طور پر یہ ایپلی کیشن فون پر انسٹال ہونے کے بعد مکمل فون بُک کو اپنے سرور پر اپ لوڈ کر دیتی ہے۔
چونکہ لوگ دوسروں کے نمبر حاصل کرنا چاہتے ہیں، اسپیم کالز سے بچنا چاہتے ہیں اس لیے ہر آئے دن اس ایپلی کیشن کے صارفین کی تعداد میں ہزاروں کا اضافہ ہو رہا ہے۔ جس سے اس کا ڈیٹا بیس نہ صرف تیزی سے بڑھ رہا ہے بلکہ درست بھی ہو رہا ہے۔ جب ایک نمبر کئی لوگوں کے پاس ایک ہی نام سے محفوظ ہوتا ہے تو اس کا سسٹم جان لیتا ہے کہ یہ فون نمبر کس کا ہے۔ یہی طریقہ استعمال کرتے ہوئے آج ’’ٹروکالر‘‘ واقعی ایک بہت بڑی گلوبل فون ڈائریکٹری بن چکی ہے۔
اگر کسی کی فون بک میں آپ کا نمبر محفوظ ہے اور وہ یہ ایپلی کیشن انسٹال کرتا ہے تو ٹروکالر کے پاس آپ کا نام اور نمبر موجود ہے۔ یعنی آپ یہ ایپلی کیشن استعمال کریں نہ کریں، اس کے ڈیٹا بیس میں آپ کا نمبر ہو سکتا ہے۔
آپ کسی کو کال کرتے ہوئے یہ نہیں سوچ سکتے کہ آپ نامعلوم رہیں گے۔ اس کے علاوہ آپ اپنا نمبر بھی محفوظ نہیں رکھ سکتے۔ کوئی بھی یہ ایپلی کیشن استعمال کرتے ہوئے آپ کا نمبر تلاش کر سکتا ہے۔ اس ایپلی کیشن کے کام کرنے کا یہ طریقہ کار سب کی پرائیویسی کے لیے شدید خطرہ بن چکا ہے۔
چونکہ لوگوں نے دوسروں کے نام یاددہانی یا اپنی آسانی کی خاطر مختلف ناموں سے محفوظ کر رکھے ہوتے ہیں اس لیے ایسے نمبرز تلاش کرنے پر ویسا ہی نام آتا ہے مثلاً اسلم انکل، علی کمپیوٹنگ وغیرہ۔ اس بات سے یہ گمان پختہ ہو جاتا ہے کہ یہ ایپلی کیشن لوگوں کی فون بک چوری کرنے میں مصروف ہے۔
ٹروکالر صرف فون بک ہی نہیں کئی طرح سے لوگوں کا ڈیٹا ہتھیانے میں مصروف ہے۔ مثلاً پہلی دفعہ ایپلی کیشن استعمال کرتے ہوئے خود کو ویری فائی کروانا پڑتا ہے۔ اس کے علاوہ یہ کہتے ہیں کہ اگر ٹروکالر ڈائریکٹری میں آپ کا نام درست نہیں آرہا تھے اسے آپ اس یورآر ایل پر جا کر درست کرنے کی درخواست ارسال کر سکتے ہیں:
www.truecaller.com/name-suggestion
یعنی ان کاڈیٹا بیس درست کرنے میں خود ان کی مدد کریں!

فیس بک کے ادب و آداب

فیس بک کے ادب و آداب


فیس بک کے ادب و آداب
سوشل نیٹ ورکنگ ویب سائٹس کا ہماری زندگی میں عمل دخل بہت زیادہ ہو چکاہے۔ ہم اپنی ہر چھوٹی بڑی بات ان ویب سائٹس کے ذریعے دوسروں سے شیئر کرتے ہیں۔ کوئی بھی تقریب ہو اس کا احوال اور تصاویر جب تک فیس بک وغیرہ کے ذریعے دوسروں تک نہ پہنچائیں ہمیں چین نہیں آتا۔ فیس بک چونکہ اس وقت سب سے مقبول سوشل نیٹ ورکنگ ویب سائٹ ہے اس لیے نہ صرف ہر کوئی اس ویب سائٹ پر موجود ہوتا ہے بلکہ تصاویر و اسٹیٹس بھی اپ ڈیٹ کرنے میں دن رات مصروف ہے۔
فیس بک ہماری زندگی کا ایک لازمی جُزو بن چکا ہے۔ اس کے ذریعے نہ صرف دوستیاں، رشتے داریاں بڑھ رہی ہیں بلکہ دشمنیاں بھی پیدا ہو رہی ہے۔ فیس بک کو بہتر طور پر استعمال کرنے کے لیے ہمیں اس کے کچھ ادب و آداب معلوم ہونے چاہئیں۔ ضروری نہیں کہ ہر کوئی ان آداب کو ملحوظِ خاطر رکھے، یا ان سے اتفاق کرے۔ آپ ان سب نقاط سے غیر متفق بھی ہو سکتے ہیں لیکن انھیں پڑھ کر آپ کو اندازہ ہو گا کہ اگر فیس بک استعمال کرتے ہوئے ان باتوں کا خیال رکھا جائے تو زیادہ بہتر ہے۔ اس سے پہلے ہم کمپیوٹنگ میں ایک مضمون ’’بیس باتیں جو ہر فیس بک صارف کو پتا ہونا چاہئیں‘‘ بھی شائع کر چکے ہیں۔ آئیے آپ کو فیس بک کے مزید ادب و آداب سے روشناس کراتے ہیں۔

ذاتی باتیں ذاتی پیغامات تک محدود رکھیں

اپنے کسی دوست کے بارے میں کوئی ذاتی بات اپنی یا اس کی وال پر لکھنے کے بجائے ذاتی پیغام کے ذریعے بھیجیں۔ ہو سکتا ہے کہ آپ کے لیے تو وہ بات اتنی اہم نہ ہو لیکن آپ کا دوست اسے سب کے سامنے پیش کر دینا پسند نہ کرے۔ اس لیے جوش کی بجائے ہوش سے کام لیتے ہوئے پہلے ذاتی پیغام میں ایک دوسرے سے بات کر لیں۔ کیونکہ فیس بک ایک عوامی پلیٹ فارم ہے، اگر آپ نے کوئی ذاتی بات لکھ دی تو آپ کو اندازہ نہیں وہ کہاں تک پہنچ سکتی ہے۔

پہلے تولو پھر بولو

فیس بک پر آپ کے اتنے دوست اور جاننے والے ہوتے ہیں کہ سب کے مذہبی، سیاسی خیالات یا سوچ، پسند اور ملازمت وغیرہ کے حوالے سے آپ کو پتا نہیں ہوتا۔ اس لیے کچھ بھی شیئر کرنے سے پہلے ایک دفعہ سوچ لیں کہ کہیں آپ کسی کی دل آزاری کا سبب نہ بنیں۔ مثلاً آپ کسی مذہبی تہور، کسی سیاسی جماعت یا کسی بھی حوالے سے کوئی منفی بات کرتے ہیں، جو آپ کی نظر میں شیئر کرنا تو کوئی غلط بات نہیں ہے لیکن جب کوئی آپ سے متضاد رائے رکھنے والا اس بات کو اپنی فیڈ میں دیکھے گا تو اسے اچھا نہیں لگے گا۔ اس لیے کچھ بھی شیئر کرنے سے پہلے ایک دفعہ ٹھنڈے دماغ سے سوچ لینا بہتر ہے۔
فیس بک ایک اچھی چیز ہے، اسے مثبت کاموں کے لیے استعمال کریں۔ دوسروں کے جذبات کا احترام کرتے ہوئے متنازع باتیں مت شیئر کریں۔ یہ بھی ہو سکتا ہے کہ کل کلاں آپ کی اپنی سوچ بدل جائے، تب آپ کو احساس ہو گا کہ غلط چیز شیئر ہو گئی۔ آپ اس پوسٹ کو جا کر ڈیلیٹ تو کر سکتے ہیں لیکن تب تک دوسرے آپ سے بدگمان ہو چکے ہوں گے۔

ذاتی خبریں فون کے ذریعے دیں

اگر کوئی ذاتی خبر چاہے خوشی یا غم کی ہو بہتر ہے کہ اپنے قریبی دوستوں کو بذریعہ فون یا ایس ایم ایس دیں۔ یہ بات صرف فیس بک کے ادب و آداب کے دائرے میں نہیں آتی بلکہ ہماری عام زندگی میں بھی رائج ہونی چاہیے۔ ذاتی خبریں خاص کر دوسروں کے بارے میں۔ ہو سکتا ہے جس کے بارے میں آپ شیئر کر رہے ہیں وہ اسے پسند نہ کرے۔ اس کے علاوہ سنی سنائی خبریں، جن کے مستند ہونے کا آپ کو پتا بھی نہ ہو فوراً شیئر کرنے سے پہلے فون پر تصدیق ضرور کر لیں۔

تبصروں پر جواب دیں

اگر آپ کچھ اسٹیٹس لگاتے ہیں اور آپ کے دوست اسے لائیک کرتے ہیں یا اس پر تبصرہ کرتے ہیں تو آپ جوابی تبصرہ کر کے، ان کے تبصرے کو لائیک کر کے یا سب لائیک کرنے والوں کا شکریہ ادا کر کے انھیں بتا سکتے ہیں آپ نے ان کی ایکٹیویٹی کو نوٹ کیا ہے۔ اپنے اسٹیٹس پر خاص کر سوالیہ تبصروں کو ضرور جواب دیں۔ اگر آپ ہمیشہ دوسروں کے تبصرے اور لائیک نظرانداز کرتے رہیں گے تو ان میں کمی آتی جائے گی۔ یاد رکھیں کہ کوئی بھی ’’دیواروں سے باتیں کرنا پسند نہیں کرتا۔‘‘

ہر پوسٹ پر تبصرے سے گریز کریں

اگر آپ کا کوئی بہت اچھا دوست ہے تو اپنی دوستی ظاہر کرنے کے لیے ضروری نہیں ہے کہ آپ اس کی ہر پوسٹ کو لائیک یا اس پر تبصرہ کریں۔ اس سے یہ تاثر بھی پیدا ہوتا ہے کہ آپ ہر پوسٹ بنا پڑھے ہی لائیک کیے جاتے ہیں۔ اگر آپ چاہیں تو ہر پوسٹ لائیک کر سکتے ہیں لیکن کبھی کبھی کسی بات کر نظرانداز کر دینا بھی اچھا ثابت ہوتا ہے۔ کیونکہ دوسرے آپ کی اس عادت کو نوٹ کر رہے ہوتے ہیں کہ آپ فلاں بندے کی ہر پوسٹ کو باقاعدگی سے لائیک کر رہے ہیں۔

اپنے لہجے کا خیال رکھیں

لکھی ہوئی بات پڑھنے، اور بولی ہوئی بات کے سننے میں بہت فرق ہوتا ہے۔ جیسے آپ کوئی بات کریں اور کوئی دوسرا سننے والا جب تیسرے کو بتائے تو بات میں زمین آسمان کا فرق آسکتا ہے اور یہ فرق ہوتا ہے لہجے کا۔ یعنی تیسرے نے چونکہ براہِ راست بات آپ سے نہیں سنی اس لیے اسے نہیں پتا کہ آپ کا لہجہ کیسا تھا۔
اسی طرح فیس بک پر اسٹیٹس اپ ڈیٹ کرتے ہوئے یہ بات دھیان میں رکھیں کہ آپ کا لہجہ مناسب ہو۔ پڑھنے والا اسے کسی بھی ذمرے میں سمجھ سکتا ہے۔ چونکہ ہر کسی کا ٹائپ کرنے کا اسٹائل الگ ہوتا ہے اس لیے کچھ لکھتے ہوئے خیال رکھیں کہ کوئی اس کا غلط مطلب نہ نکال لے۔
سادہ الفاظ میں ہلکی پھلکی اور خوشگوار باتوں کو اپنا فیس بک اسٹیٹس بنائیں۔ جملے کے آخر میں موجود ایک مسکراہٹ بھی اچھا اثر ڈال سکتی ہے۔ مشہو ر کہاوت ہے کہ ’’مسکرائیں… دنیا آپ کے ساتھ مسکرائے گی۔‘‘

اجنبی لوگوں کو فرینڈ ریکویسٹ مت بھیجیں

کچھ لوگ سمجھتے ہیں کہ فیس بک پر زیادہ سے زیادہ دوست ان کی شہرت کو ثابت کرتے ہیں۔ اگر آپ کے لاتعداد دوست ہیں تو یہ بات ٹھیک بھی ہے لیکن اصلی دوست۔ ایسے لوگ نہیں جن کو آپ جانتے بھی نہیں، بس فیس بک پر کہیں نظرآئے اور آپ نے انھیں ایڈ کر لیا۔
دُور کی جان پہچان کے لوگ یا ایسے لوگ جن کے بارے میں آپ جاننا چاہتے ہوں یا ان کو کسی دوسرے کے حوالے سے جانتے ہوں ایڈ کرنے میں کوئی بُرائی نہیں لیکن اجنبی لوگوں اور خاص کر بڑی تعداد میں اجنبی لوگوں کو فیس بک پر ایڈ کرنا کسی بھی طرح آپ کے مشہور ہونے کو ثابت نہیں کرتا، بلکہ یہ آپ کی پروفائل پر منفی اثر ڈالتا ہے۔

دوسروں کی بُری تصاویر مت شیئر کریں

موبائل کے ذریعے کیمرہ ہر وقت ہمارے ہاتھ میں ہوتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ ہمارے اندر کا فوٹو گرافر ہر وقت ہر لمحے کو کیمرے میں قید کرنے کو تیار رہتا ہے۔ ایسے میں دوست احباب کی کئی نازیبا یا بُرے پوز میں تصویریں بن جاتی ہیں۔ ایسی تصاویر ہنسی مذاق کی خاطر اپنی حد تک صحیح ہیں لیکن انھیں فیس بک پر شیئر کر دینا کسی طرح موزوں نہیں۔ ایسی تصویر شیئر کر کے دوست کو ٹیگ کرنا اور زیادہ بُرا ثابت ہوتا ہے کیونکہ اس طرح یہ اس کے دوستوں اور فیملی تک بھی پہنچ جاتی ہے جس نہ صرف وہ مذاق کا نشانہ بن سکتا ہے بلکہ اس کی فیملی بُرا بھی مان سکتی ہے۔

ذاتی تشہیر مت کریں

اپنی نیوز فیڈ دیکھتے ہوئے آپ کو کسی دوست کی کافی پوسٹس نظر آتی ہیں اور بار بار نظر آتی ہیں۔ کیونکہ کچھ لوگ خودنمائی بہت پسند کرتے ہیں اور وہ ہر بات دوسروں تک پہنچانا چاہتے ہیں۔ مثلاً میں فلاںہوٹل میں ہوں، کھانا بہت اچھا ہے، فلاں میرے ساتھ ہے، اب ہم سنیما جا رہے ہیں فلاں فلاں۔ ہر دس پندرہ منٹ بعد ایک نئی پوسٹ دیکھتے ہوئے آپ عاجز آجاتے ہیں اور آخرکار اس دوست کی تمام پوسٹس کو ہائیڈ کر دیتے ہیں۔ اگر آپ دوسروں کے ساتھ ایسا کرتے ہیں تو کوئی آپ کے ساتھ بھی ایسا کر سکتا ہے لیکن اس صورت میں کہ آپ بھی ایسے تواتر سے پوسٹس کرتے ہوں۔ یہ کوئی غلط بات نہیں لیکن انسانی مزاج مختلف ہوتے ہیں۔ پڑھنے والے ضروری نہیں کہ آپ کی ہر پوسٹ سے لطف اندوز ہوں اس لیے بہتر ہے کہ چاہے اپنے بارے میں شیئر کریں لیکن ایسا کچھ شیئر کریں کہ سب کی دلچسپی برقرار رہے۔

چین پوسٹس

آپ نے فیس پر یقیناً چین پوسٹس دیکھی ہوں گی، ایسی پوسٹس جو بے شمار لوگ شیئر کر چکے ہوتے ہیں اور آپ کو بھی اسے شیئر کرنے کی تلقین یا درخواست کی جاتی ہے۔ بعض پوسٹس تو ایسی ہوتی ہیں جن میں تنبیہ بھی موجود ہوتی ہے کہ اگر آپ نے اسے شیئر نہ کیا تو نقصان اُٹھائیں گے۔ بعض پوسٹس کے پیچھے کوئی رضاکارانہ مقصد پوشیدہ ہوتا ہے، بعض ثواب کے لیے شیئر کرنے کا کہا جاتا ہے اور زیادہ تر کے پیچھے تو کوئی تشہیری عمل کارفرما ہوتا ہے۔ اگرچہ اس بات میں بھی کوئی برائی نہیں لیکن بعض اوقات زیادہ اچھی بات بھی اچھی ثابت نہیں ہوتی۔ بار بار ایسی پوسٹس شیئر کرنے سے کوئی دوسرا آپ سے بے زار ہو سکتا ہے۔

دوسروں کی رائے کا احترام کریں

انٹرنیٹ کی دنیا میں ہر کوئی آزاد ہے۔ ہر انسان اپنی الگ رائے رکھتا ہے اس لیے فیس بک پر اپنی رائے کا اظہار کرنے میں سبھی آزاد ہیں۔ دوسروں کی کسی بات سے اگر آپ کو اتفاق نہیں تو اُن کو صحیح راہ پر لانے کے لیے خدائی فوجدار بننے کی کوئی ضرورت نہیں ہوتی۔ اگر آپ کسی سے متفق نہیں تو کوئی بات نہیں، اس بات کو نظر انداز کر کے اگلے چلیں۔ جذبات میں آکر اُلجھنا آپ کے لیے نقصان دہ ثابت ہو سکتا ہے۔ چھوٹی چھوٹی باتوں پر دوسروں کے لیے بدگمانی مت پالیں۔
ایک چھوٹی سی بات پر اگر آپ کسی دوست سے اُلجھ جاتے ہیں تو کچھ دن وہ کوئی ایسی پوسٹ بھی لگا سکتا ہے جس سے آپ متفق ہوں، پھر آپ اس کی تائید کرنے میں ہچکچائیں گے۔ اس لیے بہتر یہی ہے کہ صبروتحمل کا مظاہرہ کریں۔ ہمیشہ دل بڑا رکھیں۔ اگر کسی کی کوئی بات پسند نہ آئے تو فوراً جتلانے کی بجائے درگزر کر دیں۔ غصہ ویسے بھی حرام ہے اس لیے ہمارا کہنا تو یہ ہے کہ آپ کے اندر کتنی برداشت ہے اسے آزمانے کے لیے آپ فیس بک استعمال کریں اور ناپسندیدہ پوسٹس درگزر کرتے جائیں۔ اور جب یہی لوگ کوئی اچھی چیز پوسٹ کریں تو اسے لائیک کر کے ان کی تعریف کریں۔ دیکھیے گا اس عمل سے نہ صرف آپ کی مقبولیت میں اضافہ ہو گا بلکہ آپ کو خود بھی اچھا محسوس ہو گا۔
اکثر ایسا بھی دیکھنے میں آیا کہ لوگ اپنے دوست کے دوست سے تبصروں میں جنگ کر رہے ہوتے ہیں اس طرح بیچ والا دوست بلاوجہ پریشانی اُٹھاتا ہے۔
ضروری نہیں ہوتا کہ چھڑنے والی بحث میں آپ ہر تبصرے کا فوراً جواب دیں، کہ اگر کہیں آپ نے جواب نہ دیا تو اگلا یہ نہ سمجھے آپ لاجواب ہو گئے۔ بعض اوقات بحث و مباحثے سے فرار اس بحث کو وہیں ختم کر سکتا ہے۔ ورنہ بہتر تو یہی ہے کہ شائستگی کا دامن تھامے رکھیں۔ اگر کوئی آپ سے متفق نہیں ہو رہا تو معذرت کرتے ہوئے گفتگو سے الگ ہو جائیں۔ کیونکہ یہ تمام بحث دیگر لوگوں تک پہنچ رہی ہوتی ہے اور لوگ آپ کے بارے میں منفی رائے پال سکتے ہیں۔

پرائیویسی سیٹنگز

اپنے فیس بک اکاؤنٹ کی پرائیویسی سیٹنگز ضرور چیک کریں۔ قریبی دوستوں کے علاوہ رشتے دار، جان پہچان کے لوگ اور دفتر کے ساتھی بھی فیس بک پر ایڈ ہوتے ہیں اس لیے کچھ بھی شیئر کرنے سے پہلے یہ دھیان میں رکھیں کہ آپ کی پوسٹ کن کن لوگوں تک پہنچے گی۔ بہتر ہے کہ دوستوں کے مختلف گروپس بنا لیں۔ اگر کوئی بات صرف فیملی کے لوگوں سے شیئر کرنے والی ہے تو صرف فیملی کے لیے پوسٹ کریں، جو دوستوں سے شیئر کرنے والی بات ہو اسے دوستوں سے کریں اور اگر عام سی کوئی بات ہے جسے آپ سب سے شیئر کرنا چاہتے ہیں تو پوسٹ کرتے وقت پبلک بھی منتخب کر سکتے ہیں۔

اختتامیہ

ہم یہ نہیں کہتے کہ آپ ان تمام ہدایات پر سختی سے کاربند ہو کر فیس بک سے لطف اندوز ہونا ہی چھوڑ دیں۔ دراصل فیس بک ایک دودھاری تلوار ہے، اسے احتیاط سے استعمال کرنا ہی عقل مندی کا تقاضا ہے۔

computer shut-down